Sunday, January 08, 2006

اردو پر داخلی مظالم

آج چونکہ صرف مسلمان ھی اور وہ بھی چند، اردو مدارس میں اپنی اولادوں کو بھیجتے ھیں، اسلئے اردو کے ضمن میں لفظ "مسلمانوں" سے میری مراد "اردو والے" ھوتی ھے نہ کہ اسلام کے پیروکار کی حیثیت سے۔

١- مردم شماری برائے اردو اقلیت
ھندوستان میں درحقیقت "اردو بولنے" والوں کی تعداد "اردو بولنے والے" کہلائے جانے والوں سے سیکڑوں گنا زیادہ ھے۔
پہلے زمرے میں فلمیں، غزلیں، البم اور عام بول چال شامل ھیں، جنہیں قصداً نظر انداز کیا جاتا ھے، اور دوسرے زمرے میں نجانے کیوں صرف اردو-تعلیم یافتہ لوگوں کا ھی شمار کیا جاتا ھے۔
یہ ایک قسم کی اندھیر گردی ھے جس میں مسلمان پوری طرح ملوّث ھیں، بلکہ یہ تقسیم ان ھی کا نکالا شاخسانہ ھے۔
خود میرے کئی رشتے دار جنہوں نے اپنے والدین سے تمام اردو محاورے وراثت میں پائے ھیں ان محاوروں کو ھندی بُلاتے ھیں۔ جس پر نکتہ چینی کرنے پر وہی گِھسی پِٹی قَسمیں کھائی جاتی ھیں کہ "ھم نے تو اردو نہیں پڑھی"۔ اب کیا یہ اردو کا قصور ھے کہ وہ ان سے پڑھے جانے کا شرف حاصل نہ کرسکی جبکہ والدین کو انگریزی نصیب نہ ھوئی تھی؟
ان میں سے کوئی اگر نصف انگریز ھوتا تو کیا انگریزی محاورے اِسی منطق کی رُو سے کسی اور زبان میں نہ ھوجاتے؟

٢- مسئلۂ رسم الخط برائے اردو دشمنی
اردو اگر انگریزی کے رسم الخط میں لکھی جائے تو بھی وہ انگریزی نہیں بن جاتی بلکہ رومن اردو کہلاتی ھے تو دیوناگری میں لکھے جانے سے اردو کیسے ہندی بن جاتی ھے؟

I somehow tend to call it domestic violence against a language which is not only hindering its development but also endangering its existence.

3 Comments:

At 9:38 PM , Anonymous Anonymous said...

معذرت کے ساتھ مگر آپ کی اردو گرامر اور املا دونوں بہت خراب ہیں۔

آپ ہیں، ہوتی، ہی، ہے وغیرہ کے لئیے دو چشمی ھ استعمال کرتے ہیں جو کہ غلط ہے۔
رسم الخط برائے اردو دشمنی نہیں بلکہ اردو دشمن رسم الخط لکھا جانا تھا
ضمرے کوئی لفظ نہیں بلکہ زمرے لفظ ہے۔
اگر اردو انگریزی کے ۔ ۔ ۔ غلط
اردو اگر انگریزی کے رسم الخط ۔ ۔ ۔ صحیح
اردو ہندی کیسے بن جاتی ہے ۔۔ غلط
دیوناگری میں لکھے جانے سے اردو کیسے ہندی بن جاتی ہے۔ ۔ ۔ صحیح

جہاں تک مجھے معلوم ہے ہندی کوئی باقاعدہ زبان نہیں تھی یہ ایک بولی تھی جسے بعد میں عوامی زبان ہونے کی وجہ سے منظم کیا گیا۔ اسے اگر ہندوستانی کہا جاتا تو زیادہ مناسب ہوتا۔ جس طرح اردو میں فارسی اور عربی ثقافت در آتی ہے اسی طرح ہندی میں بھی کئی مقامی ثقافتیں نمائندگی پاتی ہیں۔ محاوروں کا تعلق زبان سے زیادہ کلچر سے ہوتا ہے اسلئیے ہر اردو محاورہ ہندوستانی یا ہندی محاورہ کہلایا جاسکتا ہے۔ چونکہ ہندی ہندوستانی زبانوں کا مکسچر ہے اسلئیے اردو جوں کی توں اس میں شامل ہوکر ہندی بن جاتی ہے مگر ہندی اردو میں شامل ہوکر مسلمان نہیں ہوسکتی۔ عجیب بات ہے آپ نے اس بات پر تاسف کا اظہار نہیں کیا کہ ہندوستانی اردو لکھنے پڑھنے والے ہندی ثقافت سے اردو کو آلودہ نہیں ہونے دیتے مگر اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ ہندی ثقافت کو بھی اردو کا لیبل لگادیا جائے۔

 
At 1:41 AM , Blogger urdudaaN said...

آپ "گمنام" لِکھنے کی بجائے اگر اپنی شناخت ظاھر (ظاہر) کرتے تو اچھّا لگتا۔ اگر اب بھی ظاھر کردیں تو اور خوشی ھوگی۔
٭ لفظ ضمرے کی تصحیح کیلئے شکریہ۔
٭ رہی بات ہندی اردو تنازعہ کی، تو شاید اس معاملہ میں میری خاموشی زیادہ سود مند ھوگی۔
٭ اِملا میں بے شک غلطیاں ھوئی ھیں، آئندہ خیال رکھوں گا۔

اپنی صفائی میں صرف اتنا کہنا چاھوں گا کہ؛
اس فونٹ میں لفظ "ھیں" بہ آسانی پڑھا جاسکتا ھے، لیکن لفظ "ہیں" پڑھنے میں کئی لوگوں کو دشواری پیش آتی ھے، اسی لئے میں دو چشمی ھ کا استعمال دانستہ طور پر کرتا ھوں۔
لیکن یہ بھی خیال رکھنے کی کوشش کرتا ھوں کہ اس سے تلفّظ مجروح نہ ھو۔ جیسے لفظ "جہاں" کو "جھاں" لکھنے سے گریز کرتا ھوں، لیکن "ہاں" کو "ھاں" اور "ہدایت" کو "ھدایت" لکھتا ھوں۔ ہاں، کبھی غلطی بھی ھوجاتی ھوگی۔

آپ سے گذارش ھیکہ جب بھی میری کوئی غلطی دیکھیں، تصحیح فرمائیں۔

 
At 1:36 PM , Anonymous Anonymous said...

آپ کی کشادہ دلی سے میں متاثر ہوا۔ لیکن کوشش کریں کہ یہ فونٹ کا مسئلہ حل ہوجائے۔ ہندی اور اردو کے بیچ کوئی تنازع نہیں۔ دراصل ہندوستانی مسلمان جس کلچر کو اپنا چکے ہیں اس کلچر کی صحیح نمائندگی ہندوستانی ہی کرتی ہے۔ کوشش یہ ہونی چاہئیے کہ اردو کے ایسے الفاظ استعارے اور محاورے جو ہندی مسلمان کی ثقافت دکھاتے ہیں انہیں ہندوستانی زبان میں ضم کردیا جائے۔ ہندی سے اردو کے مستقبل کو کوئی خطرہ نہیں ہاں مگر اردو میں یہ صلاحیت ہے کہ یہ ہندی کو بہت متاثر کرسکنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کا ثبوت ہندوستانی فلمیں ہیں۔

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home