جُمعہ کا بَیان اور دُعا
میں اس بیان کے آخری چند جملےہی سُن سکا، جس میں قابلِ ذکر یہ فقرہ تھا؛
"اور وہی لاغر اونٹنی چلنے لگا"
نماز کے بعد دعا کچھ اس پیرائے میں "عطا فرمائی" گئی؛
٭) اللّہ ہماری کوتاہیوں کو دور عطا فرمائے۔
٭) اللّہ تمام مسلمانوں کو کامیابی نصیب عطا فرمائے۔
٭) اللّہ تمام مسلمانانِ عالم کی حفاظت عطا فرمائے۔
خدا اُن صاحب کی دعاؤں کو قبولیت سے ذیادہ تصحیح "نصیب عطا فرمائے"۔
:(
6 Comments:
بھائی پاشا! ہم حیدرآبادیوں میں سے بہت سے تو خوبانی کو قربانی لکھتے ہی نہیں بلکہ بولتے بھی ہیں۔
آپکا تبصرہ غالباً پچھلے مضمون http://urdudaan.blogspot.com/2008/01/blog-post.html کیلئے تھا، خیر
میں نے ایک لطیفہ سنا تھا جس میں ایک حیدرآبادی صاحب کہتے ہیں؛ مجھے کیا قبر تھی کہ یہاں خبراں ہی خبراں ہیں!
بہترین دعا کی آپ نے ان کے حق میں ویسے آپ فانٹ اردو ایشیا نسخ کیوں نہیں استعمال کرتے
maiN aise font istEmaal karna chaahta hooN jo windows par Haazir hoN. iske ilaawah jis font meiN saare Haroof waazeh nazar aaeN. aaKHiruzzkir shart to ashiya nasKH poori naheeN karta albattah awwaluzzikr shart poori karta hai. soch raha hooN kyun na yeh majaaz saarif ko dooN keh woh asia nasKH meiN bhi dekh sake. Raae keliye shukriyah.
maaf karen awwal wo aaKHir ulTe hogae. :) (Urdudaan)
سچ ہے ہم کو دعا مانگنے کا سلیقہ بھی نہ رہا۔ اللہ ہمیں مانگنے کا 'نصیب' عطا فرمائے
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home