Wednesday, April 26, 2006

عجب انسان، غضب انسان


قدیم زمانے میں؛
٭ انسان نے جب بولنا سیکھا تو وہ بول کر اور سُن کر براہ ِ راست خیالات کا اظہار کرتا تھا۔
٭ پھر انسان نے لکھنا اور پڑھنا سیکھا، اب وہ بالراست خیالات کا اظہار کرسکتا تھا۔
٭ انسان شاید لکھنے سے اُکتا گیا اور اس نے کتابیں چھاپنا شروع کردیں۔

اب انسان نے حسب ِ عادت مخالف سمت کا رُخ کیا؛
٭ پہلے اس نے مطبوعہ (چَھپی ہوئی) کتابوں کی عکس کشی(اِسکَین) کرکے کاغذ سے پیچھا چُھڑایا۔
٭ پھر ایسے طریقے(OCR=Optical Character Recognition) بنائے کہ عکس سے واپس حروف و الفاظ کی شناخت کی جاسکے۔
٭ اگلا قدم جو اُٹھایا تو ایسے مَنفِیاتی (اِلیکٹَرانک) مَسُودوں کیلئے خودکار قاری(Speech Synthesizer) بنائے۔ اور ساتھ ھی خودکار اِملا نویس بھی۔

اب آپ اپنے خیالات بآواز ِ بلند کہیں اور خودبخود مسودہ تیار ھوجاتا ھے۔
اب وہ مسودہ کسی کو بھیجئے اور وہ کمپیوٹر سے کہے گا "اقراء..." اور آپ کے خیالات اُسے پڑھ کر سنائے جائیں گے۔ گویا آپ نے کہا اور اس نے سُن لیا۔

انسانی فطرت کا چکّر یوں پورا ھُوا۔

8 Comments:

At 7:08 PM , Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

کيا اب انسان يقين کر لے گا کہ جنّت ميں جس چيز کی خواہش کی جائے گی وہ حاضر ہو جائے گی ؟ اور راہِ راست پر چل پڑے گا ؟
راہِ راست برو گرچہ دُور است ۔ راست بگو گرچہ مُشکِل است

 
At 9:43 AM , Blogger urdudaaN said...

محترم،
کچھ جو پہلے ہی سے یقین کرتے آئے ھیں، کرتے رہینگے۔ ہاں جو سرکش ھیں وہ ماننے والے نہیں۔
براہ ِ کرم اس خوب صورت فارسی شعر کا مطلب سمجھائیں۔

 
At 5:16 AM , Anonymous Anonymous said...

السلام و علیکم

آپ نے ابنِ انشاء کی کتابوں کے متعلق پوچھا تھا ۔۔۔ چند ایک کے نام لکھ رہی ہوں ، ابنِ انشاء نے سفر نامے بھی خوب لکھے ہیں ۔۔۔ جیسے “آوارہ گرد کی ڈائری“ ، “دنیا گول ہے“ ، “ابن بطوطہ کے تعاقب میں“ ، “چلتے ہو تو چین کو چلئیے“ ، “نگری نگری پھرا مسافر“ ۔۔۔۔


طنزو مزاح میں جو سب سے مزے کی ہے وہ ہے “اردو کی آخری کتاب “ یہ اگر آپ پڑھ سکیں تو ضرور پڑھیں ۔۔۔ !

پھر ۔۔۔ “باتیں انشاء جی کی“ ۔ “آپ سے کیا پردہ“ ، “بقلم خود“ ، “دخل در معقولات“ ۔۔۔۔ ابنِ انشاء اخبار میں کالم بھی لکھتے تھے ۔۔۔ سو انن کو ترتیب دیا گیا ہے آپ سے کیا پردہ میں ۔۔۔ ًمیں نے خود ابھی تک ابنِ انشاء کی ٥ کتابیں پڑھیں ہیں اور سب ہی میں بڑا لطف ہے ۔۔۔ جیسے غالب کا اپنا ایک انداز تھا ناں ایسے ہی ابنِ انشاء کا بھی کچھ شرارتی مگر گہرائی کے ساتھ بات کرنے کا انداز ہے ۔۔۔۔


شاعری میں ۔۔۔ “چاند نگر“ ۔۔۔ “اس بستی کے اک کوچے میں“ ۔۔۔ اور “دلِ وحشی“ ۔۔۔۔ !


بس یہ ہی ابنِ انشاء کی کل کتابیں ہیں ۔۔۔ پڑھیں پھر بتائیے گا۔

والسلام

اسماء

 
At 10:38 AM , Blogger urdudaaN said...

محترمہ!
السلامُ علیکم و رَحمتُہ اللّہ ِ و برکاتُہ

میں سچ مچ اس معلومات کیلئے آپ کا تہہ ِ دل سے شکریہ ادا کرتا ھوں۔ آپ نے ابنِ انشاء کی تصنیفات کے بارے میں جامع معلومات فراھم کیں۔
پہلے تو میں یہ سمجھا تھا کہ شاید میں نے کچھ ذیادہ کی مانگ کرلی تھی، یا شاید آپ بھول گئی تھیں۔
انشاء اللّہ، ابن ِ انشاء کو پڑھ کر آپ کو تاثرات سے آگاہ کروں گا۔

 
At 2:01 PM , Anonymous Anonymous said...

السلام و علیکم و۔و۔

نہیں چند کتابوں کے نام ہی بتانے تھے ناں ۔۔۔ یہ کچھ زیادہ بالل بھی نہ تھا ۔۔۔ بس میں کچھ دنوں کیلیئے کہیں گئی ہوئی تھی اور وہاں میرے پاس اردو لکھنے کا کوئی انتظام نہ تھا اور اردو کتاب کا نام اردو میں ہی بتایا جائے تو بہتر رہتا ہے ۔۔۔ امید ہے آپکو کچھ نہ کچھ تو مل ہی جائے گا ۔۔۔!

والسلام

 
At 11:12 PM , Blogger Saqib Saud said...

asalam-o-alikum
janab main ajj 4,5 maah bad apna blog dekh raha hun.


inshallah 3,4 din main dubaro apna blog update kero ga

 
At 8:27 PM , Anonymous Anonymous said...

Asalam Alaikum

I'm also a BIG fan of Urdu. U can also call me, URDU CRAZY!

Too bad I don't have it's program or anything that's y I always write my novelet and stuff in roman urdu. agar hota bhi to I guess I'm just 2 lazy and a lill busy to use it. khair....

It's GR8 to see another 'Urdu Crazy' here on net

aap ka blog qabil-e-tehseen hai :)

apna khayal rakhiyay ga
khuda hafiz

 
At 7:15 PM , Anonymous Anonymous said...

Nice work man. I like your blog.

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home