مُحمّد علی روڈ
شہرِ بمبئی کا "مُحمّد علی روڈ"، مولانا محمّد علی جَوہر سے منسوب ہے۔ پچھلے چند مہینوں میں مجھے وہاں جانے کا اتّفاق ہوتا رہا ہے۔ دراصل کام تو مجھے "چرچ گیٹ" کے قریب کرنا ہوتا تھا، لیکن میں صبح جلدی نکل جاتا تھا اور دیر رات واپسی کا ٹکٹ بنا لیتا۔ اِس طرح مجھے ١ یا ٢ گھنٹے کے کام کے علاوہ کافی وقت خالی مِل جاتا جس میں میں اِس "کتابستان" کی مزاج پُرسی کرتا تھا۔ مزاج پرسی کیا اسے عیادت کہوں تو غیر مناسب نہ ہوگا۔
یہاں اردو کی نئی اور پرانی سبھی کتابیں ملتی ہیں؛ مذہبی اور غیر مذہبی دونوں قسم کی۔ میں نے بھی چند کتابیں خریدیں۔
میں اس سڑک پر تھا جو وکٹوریا ٹرمِنَس (وی۔ٹی) سے بھینڈی بازار کی جانب جاتی ہے۔ میں بھیڑ چیرتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا لیکن میری نظر یہاں کے مسلمانوں کی علمی فہم کو پرکھنا چاہتی تھی۔
"حج ہاؤس" کے سامنے سے گذرتے ہوئے یہ خیال آیا کہ اِسے "حج مندر" کہتے تو غیر برادران کی کتنی خوشنودی پاتے! حج ہاؤس سے بے ساختہ "کَوفی ہاؤس" یاد آیا۔
آگے ایک مسجد تھی اس کے دروازے کے قریب ایک جگہ سے فون کیا۔ مسلمان دوکان دار کے ساتھ حسبِ دستور کچھ غیر ضروری احباب بیٹھے تھے اور پر زور انداز میں یہ بات زیرِ بحث تھی کہ فلاں نمبر کس علاقہ کا تھا۔ بحث اتنی پُر جوش کہ فون پر بات کرنا مشکل ہورہا تھا۔
آگے ایک درگاہ پر "پیڈرو" نام لکھا تھا۔ انگریزی میں "pedro" اور ناگری میں "पेडरू" نجانے میں یہ کیوں سوچنے لگا کہ یہ "پَید رَو" ہونا چاہئے تھا۔
مزید آگے ایک چوک تھا جہاں لکھا تھا کہ یہ کسی کیلئے "sawab-e-zariya" کی نیت سے بنی ہے۔ کسی قابل ہندوستانی انگریز مسلمان نے j کی جگہ z لکھا تھا۔ کیا وہ جاریہ اور ذریعہ کا فرق سمجھتا ہوگا!
یہاں اردو کی نئی اور پرانی سبھی کتابیں ملتی ہیں؛ مذہبی اور غیر مذہبی دونوں قسم کی۔ میں نے بھی چند کتابیں خریدیں۔
میں اس سڑک پر تھا جو وکٹوریا ٹرمِنَس (وی۔ٹی) سے بھینڈی بازار کی جانب جاتی ہے۔ میں بھیڑ چیرتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا لیکن میری نظر یہاں کے مسلمانوں کی علمی فہم کو پرکھنا چاہتی تھی۔
"حج ہاؤس" کے سامنے سے گذرتے ہوئے یہ خیال آیا کہ اِسے "حج مندر" کہتے تو غیر برادران کی کتنی خوشنودی پاتے! حج ہاؤس سے بے ساختہ "کَوفی ہاؤس" یاد آیا۔
آگے ایک مسجد تھی اس کے دروازے کے قریب ایک جگہ سے فون کیا۔ مسلمان دوکان دار کے ساتھ حسبِ دستور کچھ غیر ضروری احباب بیٹھے تھے اور پر زور انداز میں یہ بات زیرِ بحث تھی کہ فلاں نمبر کس علاقہ کا تھا۔ بحث اتنی پُر جوش کہ فون پر بات کرنا مشکل ہورہا تھا۔
آگے ایک درگاہ پر "پیڈرو" نام لکھا تھا۔ انگریزی میں "pedro" اور ناگری میں "पेडरू" نجانے میں یہ کیوں سوچنے لگا کہ یہ "پَید رَو" ہونا چاہئے تھا۔
مزید آگے ایک چوک تھا جہاں لکھا تھا کہ یہ کسی کیلئے "sawab-e-zariya" کی نیت سے بنی ہے۔ کسی قابل ہندوستانی انگریز مسلمان نے j کی جگہ z لکھا تھا۔ کیا وہ جاریہ اور ذریعہ کا فرق سمجھتا ہوگا!
اطراف میں مالیگاؤں کے نئے کامیاب افسر کو خراجِ تحسین پیش کرتے کئی بورڈ تھے جو کہتے "ہم انہے اس کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہے" (حرام خور سارے نون غنّہ ہضم کرگیا)۔
اس سڑک کے نام میں اوّل تو "مولانا" غائب ہے دوّم مُحَمّد کو ناگری میں "महंमद" لکھا ہے یعنی مَحَنمَد۔
میں نے جو کتابیں خریدیں؛
١۔ رشید حسَن خاں کی "تفہیم"
اس سڑک کے نام میں اوّل تو "مولانا" غائب ہے دوّم مُحَمّد کو ناگری میں "महंमद" لکھا ہے یعنی مَحَنمَد۔
میں نے جو کتابیں خریدیں؛
١۔ رشید حسَن خاں کی "تفہیم"
==> مکتبہ جامعہ، نئی دہلی نے خاں صاحب کے شایانِ شان اس کی بہتریں طباعت اور جلد بندی کی ہے۔ خان صاحب کے مضامین تو غیر معیاری ہو ہی نہیں سکتے۔ کتاب کی شروعات انہوں نے مولانا آزاد کی تقریر نما تحریروں کے بدلتے رنگوں کے علمی جائزہ سے اور اختتام "ترقّیِ اردو بورڈ کراچی" کے انتہائی غیر معیاری لُغت کی دھجّیاں اڑانے پر کیا ہے۔
٢۔ مکتبہ جامعہ کے معیاری ادب سلسلہ کی "انتخابِ مضامینِ سَر سیّد"
٣۔ عنایت اللّہ التمش کی "داستان ایمان فروشوں کی"
٢۔ مکتبہ جامعہ کے معیاری ادب سلسلہ کی "انتخابِ مضامینِ سَر سیّد"
٣۔ عنایت اللّہ التمش کی "داستان ایمان فروشوں کی"
==> یہ فرید بُک ڈِپو کی مجرمانہ کاوش کا نتیجہ ہے۔ سرورق اور متن کی طباعت میں وہی مناسبت ہے جو ایک حَسین فحاشہ کی صورت اور کردار میں ہوتی ہے۔
٤۔ "پَطرس (بُخاری) کے مضامین"
٥۔ ابنِ صفی کا "خطرناک مجرم"
8 Comments:
داستان ایمان فروشوں کی غداروں پر لکھی ہوئی ہو گی۔ ہم غداروں پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں اور ہو سکتا ہے یہ کتاب ہمارے کام آجائے۔ پلیز بتائے گا کہ کیا یہ واقعی غداران اسلام کا احاطہ کرتی ہے اور ایسا ہے تو پھر کیسے حاصل کی جاسکتی ہے۔
معاف کیجئے گا ہمیں کتاب مل گئی ہے۔ شکریہ
بہت خوب بھائی اردوداں۔ آپ لمبے عرصے کے ناغہ کے بعد آئے اور آتے ہی دھوم مچا دی۔ جہاں تک مجھے یاد ہے محمد علی روڈ کا آخری مرتبہ دیدار میں نے 1995ء میں کیا تھا۔ اور بھی شائد شاہد سید کے ساتھ۔
ویسے "فرید بُک ڈِپو کی مجرمانہ کاوش" آپ نے خوب کہی۔ یہ ادارہ ہی نہیں بہت سے اور پبلشرز ہیں جو پاکستانی کتب و رسائل کو مجرمانہ چھاپ رہے ہیں۔
میرے پاکستانی صاحب
یہ کتاب سلطان صلاح الدّین کے معرکوں پر ہے۔ امید ہے آپ اس سے استفادہ کریں گے اور ہمیں آپ کی قیمتی رائے سے نوازیں گے۔
حیدرآبادی صاحب
زہے نصیب کہ آپ یہاں تشریف لائے اور اس تحریر کو پسند فرمایا۔ آتے رہیئے گا۔ فرید بکڈپو اردو کا بَینڈ بجارہا ہے۔ آپ شاہد سیّد صاحب پر تھوڑی روشنی ڈال سکیں گے؟
بھائی اردوداں
شاہد اور میں نے سول انجینرنگ کیا تھا۔ شاہد نے ممبئی سے اور میں نے حیدرآباد سے۔
شاہد ان دنوں اٹلانٹا ، جارجیا میں ہیں۔
ان کی تخلیق کردہ فلم "دوسرا کنارا" ضرور دیکھئے گا۔
ربط یہ ہے:
http://doosrakinarathemovie.blogspot.com/
شکریہ حیدرآبادی بھائی،
میں نے آپ کا دیا ہوا رابطہ دیکھ لیا ہے۔ اب سیّد صاحب کی تخلیق کردہ فلم بھی دیکھنے کی کوشش کرونگا۔
janab urdudaan,
bahut arsa hua aap ne kutch likha nahin.hum muntazir hain.
waise aap khairiyat se to hain?
mere paas urdu font nahin hai
grsidd@gmail.com
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home