Saturday, August 05, 2006

اردو دنیا

اردو دنیا ایک اردو ویب سائٹ ہے جس کے صفحۂ اوّل پر یہ پُر زور اور واضح پیغام ہے:




یہی پیغام میری دانست میں مناسب حرکات و سکنات کے اضافہ کے ساتھ

آپ اِس کو کیا کہیں گے کہ لوگ بولتے ہیں اردو، کہتے ہیں ہندی بول رہے ہیں۔
فلم دیکھتے ہیں اردو زبان میں، کہتے ہیں ہندی فلم۔
جب گفتگو ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بھئ آپ تو ہندی بول رہے ہیں۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ اردو بول رہے ہیں۔
یہ کتنا بڑا المیہ ہے! ایک سازش کے تحت اردو کو کس طرح لوگوں کے دل و دماغ سے مَحو کیا جارہا ہے۔
ایسے حالات میں ضرورت ہے کہ اردو والے اپنی زبان اور تہذیب کو اشعار و گفتار سے لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں۔



میری ذاتی رائے میں اس سازش کا سب سے بڑا حصّہ ہندوستانی مسلمان ہیں۔


علاوہ ازیں...

The News Age - Powered by UrduNet

5 Comments:

At 11:45 PM , Anonymous Anonymous said...

ہمارے ۃان پاکستان میں خود ایسے طبقات موجود ہیں جو انگریزی کو ہی اپنی مادری اور قومی زبان خیال کرتے ہیں۔ اور ہم انہیں ہی اردو کی زیادہ ترقی نہ ہو سکنے کا زمہ دار کہتے ہیں لیکن۔۔ ہم بھی تو کہیں نہ کہیں زمہ دار ہیں ہی؟ آپ نے بالکل ٹھیک کہا جان بوجھ کر اردو کو ہندی زبان کا نام دیا جا رہا ہے۔ میں جالد ہی اس پر لکھوں گا انشاءاللہ۔

 
At 8:42 AM , Blogger urdudaaN said...

جناب

یہ کلمات اردودنیا کے انصاری صاحب کے ہیں، جنہوں نے اِس پیغام کو سرورق پر آویزاں کرنے کی جسارت کی ہے۔
آپ نے بجا فرمایا کہ اردو کو سب سے ذیادہ نقصان مسلمانوں سے تعلّق کی وجہ سے پہنچا ہے۔ حالانکہ ہر انسان اپنے جائز ورثے سے محبّت رکھتا ہے، لیکن مسلمان نہیں۔
میں دیکھتا ہوں کہ مسلمانوں کو اردو سے وہ سب چاہئے جو انگریزی کا خاصّہ ہے۔ لیکن اردو کیلئے وہ مطلق کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ سب پکا پکایا چاہئے۔
اسی لئے وہ انگریزی کی طرف متوجّہ ہوتے ہیں۔ اردو صحیح لکھنا پڑھنا ایک دقیانوسی بات ہوگئی ہے، جس پر نہ تو زور دیا جاتا ہے نہ ہی ایسے خیالات کو اچھی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

 
At 10:09 AM , Blogger urdudaaN said...

سلام

میں آپ لوگوں کی اپنی مادری زبان سے محبّت کی قدر کرتا ہوں۔

جب آپ نے یہ بات چھیڑ ہی دی ہے تو میں خلاصہ کرتا چلوں؛
یہ معاملہ انگریزی حکومت کے اختتام سے پہلے کا ہے۔ تبھی سے ان انتہا پسند لوگوں نے زہر پھیلانا شروع کردیا تھا، جنہیں مسلمانوں سے خدا واسطے کا بیر ہے۔
پاکستان کے قیام کے بعد جب کافی ہندوستانی مسلمان سینہ تان کر پاکستان کی ہندوستان پر کرکٹ جیت پر پٹاخے چھوڑتے رہے تو عوام نے بھی اُس زہر کا اثر قبول کرنا شروع کردیا۔
اُنہیں اِن ملک دشمن چرخ زبانوں کی زہر آلود باتوں میں سچّائی نظر آنے لگی، اور مسلمانوں سے ہمدردی جاتی رہی۔ اور کیوں نہ ہو!


لیکن اردو کو خطرہ اور طرف سے ہے؛
جس طرح لکڑی پر روغن لگاکر اس کو نمی اور دیگر ماحولیاتی عوامل سے حفاظت کی جاسکتی ہے۔ لیکن جب لکڑی کو دیمک اندر سے چاٹ رہی ہو تو بیرونی حفاظت سے کیا فائدہ!
اکثر مسلمان موقع ملتے ہی اردو سے فرار ہوجاتے ہیں، انگریزی کی معراج حاصل کرنے۔ بھئی مادری زبان تو وہ ہوتی ہے جس میں آپ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اب اردو کیوں کر بچے!
اکثر ہندوستانی عوام فلمی زبان بولتے ہیں؛ یعنی اردو۔ لیکن وہ مسلمان جنہوں نے اردو نہیں پڑھی ہے وہ اپنی مادری زبان ہندی لکھواتے ہیں۔
اردو والے، یہاں تک کہ اردو مدرّسین بھی یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ "اونہہ، ہم تو کوئی خالص اردو نہیں بولتے، یہ تو ہندی ہی ہے"۔
کسی غیر مسلم کے منہ سے ایک جملہ اردو ادا نہیں ہوا اور یہاں ایک جاہل مسلمان بول پڑا؛ آپ کی ہندی تو بہت اچھی ہے۔ ادھر مسلمان نے ایک جملہ ادا نہیں کیا جو غیر اردو والے (غیر مسلم، غیر اردو مسلم) نے سمجھ لیا تو سند ہندی کی مل جاتی ہے۔

بحر حال، وہ دن دور نہیں جب علّامہ اقبال کے فارسی شعر ہی شاید اردو کہلائیں گے...

 
At 7:38 AM , Anonymous Anonymous said...

Janab,

Idariya barae Urdu adab mein agar karE ki jagah karen hota to aapke is 'idariyeh' ko Urdu samajhta. zubaan ke is maqaam par itni chhoti ghalti to is inhetaat ki jaR hai.

Aapka

ghareeb (yani Urdu wala)

 
At 9:16 AM , Blogger urdudaaN said...

محترم گمنام صاحب

آپ نے انحطاط کی وجہ کے بارے میں بجا فرمایا۔ معیار تو اب دور کی بات ہوچلی ہے۔
یہ اداریہ میرا نہیں ہے بلکہ اردو دنیا کے انصاری صاحب کا ہے۔
مجھے بھی اس میں خامیاں نظر آئی تھیں، اسی لئے میں نے تصحیح شدہ متن اسی کے نیچے لکھ دیا ہے۔
برائے مہربانی آپ اپنی پہچان ظاہر کرکے مزید آراء سے نوازتے رہیں۔

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home