Friday, August 25, 2006

ایک شعر


مجھے علم نہیں کہ یہ شعر کس کا ہے۔ لیکن صبح ریڈیو پر بکواس کے ساتھ ساتھ اچانک یہ شعر سنا تو سوچا یاددہانی کیلئے محفوظ کرلوں:

marham na mila, mar ham to gaey | hamdam na mila, ham dam se gaey

4 Comments:

At 1:13 PM , Blogger editor said...

khuub, waise is tarah ke asha'ar jo shaa'eraana kamaal, khallaqi aur sanna'aee kii alamat samjhe jaate hain urdu meN kam nahiiN.
Izhar Asar ne ek martaba ek mazmuun likha tha aur nishandehi ki thi. Khaas taur pe Insha aur Mus'hafi ke daur meN aise ash'aar bakasrat kahe gaye.
aapke baitbazi ke mauzoo par yeh kahna chahunga ki main Urdu film ya Bollywood film kahta hun. Aksar log hindustani film (of hindustan, not of hindustani language) kahna pasand karte hain aur kuchh log Bollywood films ya bambaiyya filmeN kah kar dil ka ghubar nikaalte hain bajaaye ... fimoN ke.

 
At 9:00 PM , Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

بلا شُبہ طنز ۔ تفنن ۔ مزاح اور عشقيہ نثر اور شعر ايک زندہ زبان کا حصہ ہوتے ہيں ليکن زبان شُستہ نثر اور شاعری کے بل بوتے پر زندہ رہتی ہے ۔ اُردو زبان پچھلے پينتيس سال سے انحطاط پذير ہے اور اس کی بڑی وجہ عمدہ اور سنجيدہ اديبوں اور شاعروں کا مفقود ہونا ہے ۔

 
At 11:25 PM , Blogger urdudaaN said...

عدنان بھائی،
آپ نے صحیح کہا کہ اس طرح کے اشعار اردو میں عام ہیں
اگر آپ اظہار اثر صاحب کے اس مضمون کے رابطے یا اخبار و رسائل کا حوالہ دے سکیں تو میرے لئے کارآمد ہوگا۔
آپ نے فلموں کے تئیں درست فرمایا۔ میں بھی انہیں اردو فلمیں کہنا اور کہلوانہ پسند کرتا ہوں، چونکہ وہ ایک حقیقت ہے۔

 
At 11:29 PM , Blogger urdudaaN said...

محترم اجمل صاحب

میں آپ سے اتّفاق کرتا ہوں۔
مزید یہ کہ عوام حکمران کی زبان اپنے اوپر لاد لیتے ہیں، خاص طور پر مسلمان عوام۔ جو اردو کے انحطاط کی ایک اہم وجہ ہے۔
آج اردو کو سب سے بڑا خطرہ مسلمانوں سے ہے۔ کل انگریزی حرام اور اردو حلال تھی، آج اسکے برعکس ہے۔

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home