امتحانات سے فراغت
چونکہ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہیں اسلئے خود مختاری ہے، ہم نے "فاصلاتی تعلیم برائے صحافت (بذریعہ انگریزی)" میں داخلہ لے لیا۔ والد صاحب اس فیصلہ سے خوش ہوئے جس کی تین وجوہات تھیں؛
٭ ہمارے بڑے بھائی نے بھی کچھ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن توجّہ نہ دے سکے۔ اسکے برعکس ہم سے مکمّل کیے جانے کی قوی امّید تھی۔
٭ والد صاحب اردو پر انگریزی کو بے پناہ ترجیح دیتے ہیں۔
٭ ہم سائنس کے طالبِ علم سے ادب کے دائرے میں داخل ہونے جارہے تھے۔
فاصلاتی تعلیم گھر بیٹھے ہوتی ہے؛ پہلے نصابی کتابیں آئیں، پھر آزمائشی پرچے بھی موصول ہونے لگے۔ جب بھی جوابی پرچے بھیجنے کی تاریخ قریب آتی، ہمارے کام میں خلل ہوجاتا۔
آخر کار ایک دن خبر ملی کہ ٢٤ دسمبر کو امتحانات کیلئے حاضری دینی ہے؛ ہماری تو جیسے نیند حرام ہوگئی۔ ملازمت میں کام بہت بڑھ گیا تھا، سر کھجانے کی فرصت نہیں تھی۔ مزید براں آٹھ مضامین کے پرچے۔
خیر جب امتحانات سر پر آ ہی گئے تو ہم نے دو دن کی چھٹّی کی درخواست کردی۔ ٢١، ٢٢ اور ٢٣ دسمبر کو گوشہ نشینی اختیار کرلی۔ ٢٤ کو امتحانات سے فارغ ہوئے۔ خدا نے لاج رکھ لی ایسا محسوس ہوتا ہے، حقیقت تو نتائج ہی بتائیں گے۔
کل اتوار کو امتحانات سے فراغت کے بعد سے بڑا اطمینان ہے، اور آج تو خوب مٹر گشتی بھی کی۔