ذمّہ داری
(کسی کی دل آزاری مقصود نہیں، اگر ھوجائے تو پیشگی معذرت)
مسئلہ کیا ھے؟
مسئلہ دراصل یہ ھیکہ اب اردو میں ناجائز ملاوٹ کے ساتھ ساتھ اسکے اجزائے ترکیبی میں بھی گراوٹ آنے لگی ھے۔
مثلاً عام سے فی الحال کو کسی نے فلہال لکھ دیا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ھیکہ ھم نے یہ لفظ صرف سن رکھا ھے، سمجھا اور غور نہیں کیا۔
آئیے دیکھیں یہ عربی فقرہ کیا مطلب رکھتا ھے۔
فی یعنی میں
فیصد یعنی سو میں
فی الدّنیا یعنی دنیا میں
فی الحال یعنی حال میں
کسی اور صاحب نے لکھا تھا دن با دن جو دن بہ دن ھونا چاھیے تھا۔
کئی حضرات لکھ رھے ھیں "ایسا ہی صحیح"۔ یہ دراصل لفظ سہی ھے۔ کیا ھم نے فقرہ "رہی سہی کسر نکالنا" نہیں سنا۔
چند حضرات بے جا ی استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً فائدہ کو غلطی سے فائیدہ لکھتے ہیں، جو انکی دانست میں صحیح بھی ھے۔
خود میرا یہ حال ھیکہ میں وثوق سے یہ کہہ نہیں سکتا کہ حذف اور ہذف میں کیا صحیح ھے۔ میں کبھی پہلی تو کبھی دوسری شکل استعمال کرتا ھوں اور آج تک کسی نے اعتراض نہیں کیا۔
حل کیا ھوسکتا ھے؟
آئیے ایک دوسرے کی غلطیوں کو دور کرنے کا بیڑہ اٹھائیں۔ عہد کرلیں کہ جب بھی آپ کوئی لفظ ایک سے ذائد مرتبہ ایک مضمون میں غلط لکھا پائیں، اُس مضمون(پُوسٹ) پر تبصرہ(کَمِینٹ) کرکے اسکی تصحیح کرینگے۔
آئیے معیاری اردو لکھیں اور اردو کی ترویج کے ساتھ اسکے صحیح استعمال کو بھی عام بنائیں۔
آخر میں...
اوروں کے ساتھ کیا سلوک کریں؟
وہ الفاظ جن کا تعلّق دوسری زبانوں سے تصدیق شدہ ھے لیکن اردو میں ان کے متبادل نہیں ہیں انہیں اپنائیت سے استعمال کریں۔
مثلاً فِلم کی جمع فلمز کے استعمال سے بچیں بلکہ اپنا سمجھ کر اسکی جمع فلمیں بنائیں۔
لیکن وہ الفاظ جو غیر ضروری طور پر استعمال ھورہے ھیں۔ مثلاً ایوارڈ، ایٹمی، چکن وغیرہ- جنکے لئے عام فہم اردو الفاظ پہلے ھی مروّج ھیں، ان کے استعمال سے حتٰی الامکان گریز کریں کیونکہ یہ لاعلمی یا فیشن زدگی ظاہر کرتے ہیں۔